کیا عید کا خطبہ سننا ضروری ہے

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا عید کا خطبہ سننا ضروری ہوتا ہے؟

956 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! عید کے خطبے کا سنناجمعہ کے خطبہ کی طرح ضروری نہیں بلکہ خطبہ نما زکے تابع ہے(چونکہ نماز عیدین سنت مؤکدہ ہے۔ لہٰذا خطبہ سننا بھی واجب نہیں)۔( فتح الباری:2/446)۔ بوقت ضرورت اٹھ کر جانے کا جواز ہے۔

    اسی طرح ارواہ الغلیل میں ایک روایت بھی آئی ہے کہ حضرت عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عید میں شریک ہوا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز عید سے فارغ ہوئے تو فرمانے لگے : ہم خطبہ دینے لگے ہیں جوخطبہ سننا پسند کرے وہ بیٹھا رہے اورجوجانا چاہے جا سکتا ہے۔ (ارواء الغلیل :3 / 96)۔

    اسی طرح صحیح بخاری میں ایک واقعہ بھی ہے کہ

    قَالَ أَبُو سَعِيدٍ فَلَمْ يَزَلْ النَّاسُ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى خَرَجْتُ مَعَ مَرْوَانَ وَهُوَ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فِي أَضْحًى أَوْ فِطْرٍ فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمُصَلَّى إِذَا مِنْبَرٌ بَنَاهُ كَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ فَإِذَا مَرْوَانُ يُرِيدُ أَنْ يَرْتَقِيَهُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ فَجَبَذْتُ بِثَوْبِهِ فَجَبَذَنِي فَارْتَفَعَ فَخَطَبَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَقُلْتُ لَهُ غَيَّرْتُمْ وَاللَّهِ فَقَالَ أَبَا سَعِيدٍ قَدْ ذَهَبَ مَا تَعْلَمُ فَقُلْتُ مَا أَعْلَمُ وَاللَّهِ خَيْرٌ مِمَّا لَا أَعْلَمُ فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ لَمْ يَكُونُوا يَجْلِسُونَ لَنَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَجَعَلْتُهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ۔(بخاری:956)
    ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگ برابر اسی سنت پر قائم رہے لیکن معاویہ کے زمانہ میں مروان جو مدینہ کا حاکم تھا پھر میں اس کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کی نماز کے لیے نکلا ہم جب عید گاہ پہنچے تو وہاں میں نے کثیر بن صلت کا بنا ہوا ایک منبر دیکھا۔ جاتے ہی مروان نے چاہا کہ اس پر نماز سے پہلے ( خطبہ دینے کے لیے چڑھے ) اس لیے میں نے ان کا دامن پکڑ کر کھینچا اور لیکن وہ جھٹک کر اوپر چڑھ گیا اور نماز سے پہلے خطبہ دیا۔ میں نے اس سے کہا کہ واللہ تم نے ( نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو ) بدل دیا۔ مروان نے کہا کہ اے ابوسعید! اب وہ زمانہ گزر گیا جس کو تم جانتے ہو۔ ابوسعید نے کہا کہ بخدا میں جس زمانہ کو جانتا ہوں اس زمانہ سے بہتر ہے جو میں نہیں جانتا۔ مروان نے کہا کہ ہمارے دور میں لوگ نماز کے بعد نہیں بیٹھتے، اس لیے میں نے نماز سے پہلے خطبہ کو کر دیا۔

    اس واقعہ سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی خطبہ نہ سننا چاہے تو وہ جاسکتا ہے۔لیکن سنت طریقہ یہی ہے کہ خطبہ سنا جائے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں