نمازوں کی ادائیگی کے ختم ہونے کے اوقات

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ عشاء کی نماز کا ٹائم کب سے کب تک ہے؟

397 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن پانچ نمازوں کا اصل وقت ختم ہونے کا جس کی تفصیل کچھ اس طرح ہے کہ

    ٭ فجر كا وقت سورج طلوع ہونے تک اور افضل وقت زمین پر روشنی پھیلنے سے قبل تک
    ٭ ظہر کا وقت سایہ کے ایک مثل ہونے تک افضل وقت زوال کے چند لمحوں بعد تک
    ٭ عصر کا وقت غروب آفتاب تک ، اور افضل وقت سورج کے زرد ہونے سے قبل تک
    ٭ مغرب کا وقت مغربی جانب افق کی زردی ختم ہونے تک اور افضل وقت غروب آفتاب سے چند لمحوں بعد تک
    ٭ عشاء کا وقت آدھی رات تک اور افضل وقت رات کا پہلا تیسرا پہر ۔

    جیساکہ حدیث میں آتا ہے

    حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ فُلَانِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ عَنْ حَكِيمِ بْنِ حَكِيمٍ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَّنِي جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام عِنْدَ الْبَيْتِ مَرَّتَيْنِ فَصَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ وَكَانَتْ قَدْرَ الشِّرَاكِ وَصَلَّى بِيَ الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ وَصَلَّى بِيَ يَعْنِي الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ وَصَلَّى بِيَ الْعِشَاءَ حِينَ غَابَ الشَّفَقُ وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ حِينَ حَرُمَ الطَّعَامُ وَالشَّرَابُ عَلَى الصَّائِمِ فَلَمَّا كَانَ الْغَدُ صَلَّى بِيَ الظُّهْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَهُ وَصَلَّى بِي الْعَصْرَ حِينَ كَانَ ظِلُّهُ مِثْلَيْهِ وَصَلَّى بِيَ الْمَغْرِبَ حِينَ أَفْطَرَ الصَّائِمُ وَصَلَّى بِيَ الْعِشَاءَ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ وَصَلَّى بِيَ الْفَجْرَ فَأَسْفَرَ ثُمَّ الْتَفَتَ إِلَيَّ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ هَذَا وَقْتُ الْأَنْبِيَاءِ مِنْ قَبْلِكَ وَالْوَقْتُ مَا بَيْنَ هَذَيْنِ الْوَقْتَيْنِ۔ (سنن أبی داود:393)
    جناب نافع بن جبیر بن مطعم ، سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جبرائیل علیہ السلام نے بیت اللہ کے پاس میری دو بار امامت کرائی۔ ( پہلی بار) مجھے ظہر کی نماز پڑھائی اس وقت جبکہ سورج ڈھل گیا اور سایہ تسمے کے برابر تھا اور عصر کی نماز پڑھائی جب اس کا سایہ اس کے برابر ہو گیا اور مغرب کی نماز پڑھائی جس وقت کہ روزہ دار روزہ کھولتا ہے اور عشاء کی نماز پڑھائی جب کہ شفق (سرخی) افق میں غائب ہو گئی اور فجر کی نماز پڑھائی جبکہ روزے دار پر کھانا پینا حرام ہو جاتا ہے۔ جب دوسرا دن ہوا تو مجھے ظہر کی نماز پڑھائی جبکہ اس کا سایہ اس کے مثل تھا اور عصر کی نماز پڑھائی جبکہ اس کا سایہ دو مثل تھا اور مغرب کی نماز پڑھائی جبکہ روزے دار روزہ کھولتا ہے اور عشاء کی نماز پڑھائی جبکہ رات کا تہائی حصہ گزر گیا اور مجھے فجر کی نماز پڑھائی اور خوب سفیدی کی، پھر( جبرائیل علیہ السلام ) میری طرف متوجہ ہوئے اور کہا : اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) ! آپ سے پہلے انبیاء (علیہم السلام) کے یہی اوقات ہیں۔ اور ( نماز کے) اوقات ان دونوں ( وقتوں) کے مابین ہیں ۔ “

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں