کیا بہنوئی اور دیور سے پردہ نہیں
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا بہنوئی اور دیور سے پردہ نہ کرنے پر گناہ ملتا ہے؟ جو علماء پردہ نہ کرنے پر گناہ نہ ہونے کی بات کرتے ہیں ان کی بات کہاں تک درست ہے؟۔
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
اللہ تعالیٰ نے سورۃ النور میں کچھ افراد گنوائے، جن سے پردہ نہیں ہے۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا ۖ وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ ۖ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ ۖ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ ۚ وَتُوبُوا إِلَى اللَّـهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ۔(سورۃ النور:31)
مسلمان عورتوں سے کہو کہ وه بھی اپنی نگاہیں نیچی رکھیں اور اپنی عصمت میں فرق نہ آنے دیں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ظاہر ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رہیں، اور اپنی آرائش کو کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے خاوندوں کے یا اپنے والد کے یا اپنے خسر کے یا اپنے لڑکوں کے یا اپنے خاوند کے لڑکوں کے یا اپنے بھائیوں کے یا اپنے بھتیجوں کے یا اپنے بھانجوں کے یا اپنے میل جول کی عورتوں کے یا غلاموں کے یا ایسے نوکر چاکر مردوں کے جو شہوت والے نہ ہوں یا ایسے بچوں کے جو عورتوں کے پردے کی باتوں سے مطلع نہیں۔ اور اس طرح زور زور سے پاؤں مار کر نہ چلیں کہ ان کی پوشیده زینت معلوم ہوجائے، اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ۔
ان افراد میں دیور اور بہنوئی کا ذکر نہیں۔ لہذا ان دونوں سے بھی پردہ ضروری ہے۔ اسی پر علماء نے ایک ضابطہ، ایک اصول بیان فرمایا ہے کہ جس عورت/مرد سے کسی بھی وقت نکاح ہوسکتا ہو، اس سے پردہ کرنا ضروری ہے۔
کچھ لوگ معاشرتی زندگی کی مشکلات کا ذکرکرکے بہنوئی اور دیور سے پردہ نہ کرنے کی بات کرتے ہیں، اور حکم کو حالات کے تابع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ تو ان کا یہ کہنا کسی بھی طور درست نہیں۔ کیونکہ حکم حالات کے تابع نہیں، بلکہ حالات رب کے حکم کے تابع ہوتے ہیں۔ اور تابع کرنا چاہیے۔
بہرحال بہنوئی اور دیور ان محرم رشتہ داروں میں شامل نہیں ہے۔ جس سے پردہ نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ سورہ نور میں جن لوگوں کو پردہ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ ان میں بہنوئی اور دیور شامل نہیں ہیں۔
دیور کے بارے تو ایک اور سخت وعید آئی ہے۔ جیسا کہ حدیث ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے پاس جانے سے منع کرتے ہوئے فرمایا:
’’ إياكم الدخول على النساء ، فقال رجل من الأنصار يا رسول الله ، أفرأيت الحمو؟ قال : الحموالموت ‘‘۔ ( بخاری)
’’ عورتوں کے پاس جانے سے بچو، تو ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! دیور کے بارے میں آپ کا کیا ارشاد ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’دیور تو موت ہے۔‘‘
لہذا بہنوئی اور دیور سے عورت کا پردہ کرنا ضروری ہے۔ جیسے دوسروں غیرمحرم مردوں سے پردہ کرنا ضروری ہے۔ جو بھی عورت اسلام کے اس حکم کے خلاف کرے گی، خلاف کرنے پر گناہ ہوگا۔
نوٹ:
اسلام آسانی کا دین ہے، اگر کسی گھر کے افراد زیادہ ہوں، اور سب شادی شدہ ہوں، لیکن حالات کی وجہ سے الگ الگ گھر میں رہنے کی طاقت نہ ہو تو علماء نے اتنی گنجائش دی ہے کہ وہ جوائنٹ فیملی میں رہتے ہوئے بھی پردے کے حوالے سے سخت احتیاط کریں۔اور پردے کے تقاضوں کو پورا کریں۔
واللہ اعلم بالصواب