بدعتی رسومات پرتقسیم کیے جانے والے کھانوں کا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ جب ہمیں قل خوانی یا نذرونیاز وغیرہ کے کھانے اور مٹھائی وغیرہ دی جاتی ہے۔ ویسے تو ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہم نہیں لیتے لیکن کبھی کبھار گھر آجاتی ہے تو پھر اس طرح کے کھانوں کو کیا ضائع کردینا چاہیے؟ یاکیا کرنا چاہیے؟

528 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    ایسے کھانوں کو سب سے پہلے جانوروں کو کھلا دیا جائے، اگر جانور نہ ہوں تو گھر میں کام کرنے والے ملازم وغیرہ کو دے دیا جائے، اگر ملازم نہ ہو تو پھر مانگنے والے غریب ومساکین کو دے دیا جائے، اگر وہ نہ ہوں تو پھر ضائع کردیا جائے۔ جیسا کہ اس قبیل کا ایک واقعہ بھی آتا ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا گذر الحجر سے ہوا تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے ثمود کے کنویں سے پانی بھرا اور اس سے آٹا گوندھ کر روٹیاں بنائیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ نے حکم دیا، پانی گرادو اور ہانڈیاں الٹا دو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ وہ بستی ہے جس پر خدا کا عذاب نازل ہوا تھا یہاں نہ قیام کرو اور نہ یہاں کی اشیاء استعمال میں لاو، آگے بڑھ کر پڑاؤ ڈالو۔ آٹا وغیرہ اونٹوں کو کھلا دو۔ ایسا نہ ہوکہ تم بھی اس بلا میں مبتلا ہوجاو‘‘۔

    اس واقعہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایسے کھانے کو خود نہیں کھانا چاہیے، بلکہ جانور یا پھر ملازمین یا پھر ضائع کردینا چاہیے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں