عیسائیوں کو زکوۃ کا مال دینے کا حکم
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا ہم عیسائیوں کو زکوۃ کا مال دے سکتے ہیں؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! غیرمسلم کو زکوٰة دینا جائز نہیں۔ جیسا کہ حدیث میں ہے
اِنَّ اللّٰهَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْھِمْ صَدَقَةً فِیْ اَمْوَالِهِمْ تُؤْخَذُ مِنْ اَغْنِیَائِھِمْ وَتُرَدُّ اِلٰی فُقَرَآءِھِمْ۔(مشکوٰۃ ص ۱۵۵)
اللہ تعالیٰ نے ان کے مال میں زکوٰۃ واجب ٹھہرائی ہے جو سرمایہ داروں سے لے کر ان کے ناداروں اور فقراء میں تقسیم کی جائے۔
اس حدیث سے واضح ہے کہ زکوۃ مسلمان کو ہی دی جائے گی۔ باقی نفلی صدقہ دیا جاسکتا ہے۔ جہاں تک مؤلفۃ القلوب کی غرض سے کافر کو زکوۃ دینے کی بات ہے تو اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ لیکن درست مؤقف یہی ہے کہ ایسا کافر شخص جس کے دل میں اسلام کی محبت ہو، اور وہ اسلام کو سمجھتا بھی ہولیکن ابھی تک وہ مسلمان نہیں ہوا ہو تو اسے بھی زکوۃ اس نیت سے دی جاسکتی ہے تاکہ وہ اسلام کے مزید قریب ہوجائے۔ اور مسلمان ہوجائے۔ بصورت دیگرکسی کافر کو زکوۃ نہیں دی جاسکتی۔
واللہ اعلم بالصواب