یا اندھیرے میں نماز پڑھی جاسکتی ہے

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا اندھیرے میں نماز ہوجاتی ہے؟ اگئی نہیں ہوتی تو کتنی روشنی ہونا ضروری ہے؟ کیا چاند کی روشنی کافی ہے؟

1018 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! جی ہاں اندھیرے میں نماز پڑھنا درست اور صحیح ہے۔ کیونکہ روشنی کا وجود نہ تو نماز کی شرائط میں سے ہے اور نہ ہی ارکان میں سے، اگر نماز شروط وارکان کو پورا کرتے ہوئے قبلہ رخ ہو کر پڑھی جائے تو اندھیرے کا کوئی نقصان نہیں ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں رات کی نمازیں اندھیرے میں ہی ہوا کرتی تھیں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرض اور نفل دونوں طرح کی نماز اندھیرے میں پڑھنا ثابت ہے۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:

    عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ الْحَجَّاجُ الْمَدِينَةَ، فَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ، فَقَالَ: ” كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي الظُّهْرَ بِالْهَاجِرَةِ، وَالْعَصْرَ وَالشَّمْسُ نَقِيَّةٌ، وَالْمَغْرِبَ إِذَا وَجَبَتْ، وَالْعِشَاءَ أَحْيَانًا يُؤَخِّرُهَا، وَأَحْيَانًا يُعَجِّلُ، كَانَ إِذَا رَآهُمْ قَدِ اجْتَمَعُوا عَجَّلَ، وَإِذَا رَآهُمْ قَدْ أَبْطَئُوا أَخَّرَ، وَالصُّبْحَ كَانُوا أَوْ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – يُصَلِّيهَا بِغَلَسٍ ۔ (مسلم:646)
    محمد بن عمرو کہتے ہیں کہ جب حجاج مدینہ میں آیا تو ہم نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے اوقات نماز کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز دوپہر کے وقت اور نہایت گرمی میں (یعنی بعد زوال کے ) پڑھا کرتے تھے اور عصر ایسے وقت میں پڑھا کرتے تھے کہ آفتاب صاف ہوتا اور مغرب جب آفتاب ڈوب جاتا، پھر پڑھتے اور عشاء میں کبھی تاخیر کرتے اور کبھی اول وقت پڑھتے۔ جب دیکھتے کہ لوگ جمع ہو گئے ہیں تو اول وقت پڑھتے اور جب دیکھتے کہ لوگوں نے آنے میں دیر کی ہے، تو دیر کرتے اور صبح کی نماز اندھیرے میں ادا کرتے تھے۔

    سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

    فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنْ الْفِرَاشِ فَالْتَمَسْتُهُ فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى بَطْنِ قَدَمَيْهِ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ وَهُوَ يَقُولُ اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ۔ ( مسلم:486)
    میں نے ایک نبی کریم صلی اللہ علیہوسلم کو بستر سے گم پایا،پس میں نے آپ کو تلاش کیا اور میرے ہاتھ آپ کے قدموں پر جا لگے ،آپ مسجد میں تھے، آپ کے دونوں پاؤں کھڑے تھے اور آپ اللہ سے یہ دعا کر رہے تھے۔

    اللَّهُمَّ أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ
    اے اللہ! میں تیری ناراضی سے تیری رضا مندی کی پناہ میں آتا ہوں اور تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں اور تجھ سے تیری ہی پناہ میں آتا ہوں، میں تیری ثنا پوری طرح بیان نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف خود بیان کی۔

    مذکورہ بالا دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ اندھیرے میں نماز پڑھی جا سکتی ہے، اور اندھیرے میں نماز سے روکنے والوں کے پاس کوئی نص نہیں ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں