مسئلہ رفع الیدین اور بغلوں میں بتوں والی کہانی

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا رفع الیدین کا حکم نمازیوں کو اس لیے تھا کہ لوگ بغلوں میں بت رکھ کے لاتے تھے ؟

686 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بعض لوگ دلیل دیتے ہیں کہ منافقین آستینوں اور بغلوں میں بت رکھ کر لاتے تھے بتوں کو گرانے کے لئے رفع الیدین کیا گیا، بعد میں چھوڑ دیا گیا۔ لیکن کتب احادیث میں اس کا کہیں کوئی ثبوت نہیں ہے۔ البتہ یہ قول کم فہم لوگوں کی زبانوں پر گھومتا رہتا ہے۔ درج ذیل حقائق اس قول کی کمزوری واضح کر دیتے ہیں۔

    1۔ مکہ میں بت تھے مگر جماعت فرض نہیں تھی۔ مدینہ میں جماعت فرض ہوئی مگر بت نہیں تھے، پھر منافقین مدینہ، کن بتوں کو بغلوں میں دبائے مسجدوں میں چلے آتے تھے؟
    2۔ بت ہی گرانے تھے تو یہ، تکبیر تحریمہ کہتے وقت جو رفع الیدین کی جاتی ہے اور اسی طرح رکوع اور سجود کے دوران بھی گر سکتے تھے اس کے لئے الگ سے رفع الیدین کی سنت جاری کرنے کی قطعاً ضرورت نہیں تھی۔ تو پھر رفع الیدین کیوں شروع کیا؟
    3۔ منافقین بھی کس قدربیوقوف تھے کہ بت جیبوں میں بھر لانے کی بجائے یا کپڑوں میں باندھ لانے کے بجائے انہیں بغلوں میں دبا لاتے؟ کیا بغلوں کے علاوہ ان کے پاس بت چھپانے کےلیے کوئی طریقہ نہیں تھا؟
    4۔ یقیناً ایسے لوگ اور ان کے پیشوا یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ ان کے بقول اگر رفع الیدین کے دوران منافقین کی بغلوں سے بت گرپڑتےتھے تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں کیا سزا دی تھی؟ یا کسی صحابی رضی اللہ عنہ سے ان بتوں کے گرنے، نماز کے بعد اٹھانے وغیرہ کا تذکرہ کیوں نہیں ملتا ؟ یا جب ایک بار، دو بار، تین بار بغلوں میں بت لانے کا واقع پیش آیا، تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے یا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی اور طرح سے اس مسئلہ پر قابو کیوں نہیں پایا؟ کیا قابو پانے کی صرف یہی ایک وجہ تھی کہ رفع الیدین کروا دیا جائے؟

    دراصل یہ کہانی محض خانہ ساز افسانہ ہے جس کا حقیقت کے ساتھ ادنی سا تعلق بھی نہیں ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں