موبائل وکیمرہ سے لی گئی تصاویر کی شرعی حیثیت

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ تصویر بنانے اور بنوانے والے کو قیامت کے دن عذاب ہوگا، تو آج کل لوگ موبائل میں تصاویر بنالیتے ہیں کیا یہ بھی حرام ہے؟

446 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    کیمرہ سے لی گئی تصویر کے حوالے سے مابین علماء اختلاف ہے، اور بعض علماء اس کے جواز اور بعض علماء تصویر سازی کی حرمت کی طرف گئے ہیں۔جہاں تک معقول بات نظر آتی ہے وہ یہ کہ تصویر کے معاملےمیں سب کچھ حرام نہیں۔ حرام تصویر کشی سے مراد جانوروں اورانسانوں کی پینٹنگ بنانا ہے۔ یا پوجا کی خاطر تصویریں یا مورتیاں بنانا ہے خواہ وہ کیمرے سے بنی ہوں یا پینٹنگ ہوں۔ کیونکہ حرمت تصویر کی جو وجوہات ہیں، ان میں یہ شامل ہے۔

    باقی کیمرہ سے جائزکاموں کے لئے انسانوں یا جانوروں کی تصویر بنانے میں کوئی حرج نہیں۔ ان شاءاللہ، کیونکہ اس بارے میں منع کرنے والی کوئی آیت یا حدیث نہیں۔ کیمرہ جدید زمانے کی ایجاد ہے۔ جس طرح شیشے میں انسان کا عارضی عکس بنتاہے بالکل اسی طرح کیمرے میں عکس بنتا ہے۔ فرق صرف اتنا ہے کہ کیمرے میں بننےوالا عکس ہمیشہ کے لئے محفوظ ہو جاتا ہے۔ اگر کیمرے کا استعمال حرام ہوتا تو اللہ تعالیٰ اس ایجاد کو واضح الفاظ میں حرام کر دیتے۔

    اور باقی یہ تصاویرنہ پوجا پاٹ کی غرض سے بنائی جاتی ہیں، اور نہ ان تصاویر کو اس مقصد کےلیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اور نہ اس طرح ہوتے دیکھا، سنا اور پڑھا گیا ہے۔ بلکہ اگر یوں کہہ دیا جائے تو بے جا نہ ہوگا، کہ یہ کیمرہ سے فوٹوگرافی بس ایک تفریح ویادگاری ہی بن کر رہ گیا ہے۔ جس کا مقصد سوائے پرانی یادوں کی حفاظت کے کچھ نہیں رہا۔

    لیکن بہرحال مابین علماء اختلاف ہے، لہٰذا احتیاط کی اشد ضرورت ہے۔ اور کرنا بھی چاہیے۔

    نوٹ:
    خواتین کو فوٹوگرافی سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ اس میں نقصان کا اندیشہ زیادہ ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں