کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں۔ اگر ان کو کہا جاتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ نہیں تو وہ جواب میں کہتے ہیں کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں فرمایا کہ تم جو درود پڑھتے ہو میں سنتا ہوں۔ اس مسئلہ کی وضاحت فرمادیں۔

504 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! آپ کے سوال میں یہ ذکر نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں زندہ ہیں یا پھر قبر میں؟ اگردنیا میں زندہ ہونے کی بات ہے تو یہ بات اجماع امت کے خلاف ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ اگرقبر میں زندہ ہونے کی بات ہے تو پھر اس حوالے سے تین باتیں ہیں

    1۔ پہلی بات یہ کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر میں زندہ ہیں یا نہیں؟
    2۔ دوسری بات یہ کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبرمبارک میں اپنی دنیاوی زندگی کی ہی طرح زندہ ہیں؟
    3۔ تیسری بات یہ کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر مبارک میں برزخی زندگی کے ساتھ زندہ ہیں؟

    تیسری بات درست اور راجح ہے۔ کیونکہ قبور میں انبیاء علیہم السلام کی حیات پر صحیح احادیث دلالت کرتی ہیں، جیسا کہ شہداء کی حیات پر قرآن کریم نے صراحت کی ہے۔ لیکن یہ برزخی حیات ہے جس کی کیفیت وماہیت کو ما سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا ۔ اور برزخی زندگی کا دنیاوی زندگی پر قیاس کرنا جائز نہیں ہے۔ حدیث مبارکہ ہے

    عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ النَّفْخَةُ وَفِيهِ الصَّعْقَةُ فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنْ الصَّلَاةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرِمْتَ يَعْنِي بَلِيتَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ۔(ابن ماجہ:1636)
    حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جمعے کا دن تمہارے افضل ایام میں سے ہے۔ اسی میں آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی، اسی دن صور پھونکا جائے گا، اسی دن( قیامت کی) بے ہوشی ہوگی، لہٰذا اس دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو، کیوں کہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! جب آپ کا جسد اطہر خاک ہو جائے گا تب ہمارا درود کیسے آپ پر پیش کیا جائے گا؟ آپ صل یاللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ نبیوں کے جسموں کو کھائے۔

    یہ حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اور دوسرے انبیاء علیہم السلام کی قبور میں حیات پر دلالت کرتی ہے لیکن یہ آپ اچھی طرح جان لیں کہ آپ صلی اللہ علیہ سولم کی یہ حیات آپ کی وفات سے پہلے والی حیات سے مختلف ہے اور یہ برزخی حیات ہے اور یہ ایک پوشیدہ راز ہے جس کی حقیقت کو ما سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی نہیں جانتا۔ اور برزخی حیات کو دنیاوی حیات کے قوانین کے تابع نہیں کیا جائے گا۔ اس لئے کہ دنیا میں انسان کھاتا ہے، پیتا ہے، سانس لیتا ہے، نکاح وشادی کرتا ہے، حرکت کرتا ہے اور اپنی دوسری ضروریات پوری کرتا ہے، بیمار ہوتا ہے اور گفتگو وغیرہ کرتا ہے۔ کسی کے بس کی بات نہیں ہے کہ مرنے کے بعد اس کو یہ تمام امور پیش آتے ہوں حتی کہ انبیاء علیہم السلام کے لئے بھی ان میں سے کوئی ایک چیز ثابت نہیں ہو سکتی۔

    باقی جو آپ کےسوال میں یہ بات ہے کہ وہ لوگ کہتے ہیں کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کیوں فرمایا کہ ’’جو تم درود پڑھتے ہو وہ میں سنتا ہوں‘‘ یہ روایت اور اس معنیٰ کو بیان کرنے والی تمام روایات صحیح اسناد کے ساتھ ثابت نہیں ہیں۔ لہٰذا درست بات یہی ہے جس کا تذکرہ حدیث
    میں ہے کہ جو بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پردورد پڑھتا ہے تو یہ درود آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک فرشتوں کے ذریعے پہنچایا جاتا ہے۔

    اور جہاں تک اس حدیث کا تعلق ہے جسے ابو داؤد نے سند حسن کے ساتھـ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

    مَا مِنْ أَحَدٍ يُسَلِّمُ عَلَيَّ إِلَّا رَدَّ اللَّهُ عَلَيَّ رُوحِي حَتَّى أَرُدَّ عَلَيْهِ السَّلَامَ۔(ابوداؤد:2041)
    جو شخص بھی مجھے سلام کہتا ہے تو اللہ مجھ پر میری روح لوٹا دیتا ہے اور میں اس کے سلام کا جواب دیتا ہوں۔

    تو اس حدیث میں کوئی ایسی صراحت ووضاحت نہیں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سلام کو سنتے ہیں بلکہ اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام کا جواب دیتے ہیں جب فرشتے آپ تک سلام پہنچاتے ہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں