نقدی رقم (پیسوں) پر زکوۃ کا حکم
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر ہمارے پاس کیش(نقدی) ہو تو کیا اس پر زکوۃ ہوگی
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! شروع سے ہی سونا چاندی کا استعمال مختلف مقاصد کےلیے چلا آرہا ہے، مثلاً ان سے زیورات، آلات، برتن وغیرہ بھی بنائے جاتے رہے ہیں اور انہیں بطور نقدی (کرنسی) بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ نقدی (کرنسی) ہونے کی حیثیت سے ان پر وجوب زکوٰۃ کے بارے میں اتفاق رائے موجود ہے اور اب چونکہ سونے، چاندی کی جگہ پیپر کرنسی نے لے لی ہے، اس لئے سونے چاندی پر قیاس کرتے ہوئے ان پربھی زکوٰۃ فرض قرار دی جائے گی۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سونے اور چاندی کی قیمت میں فرق ہے تو کیا نقد کرنسی کو سونے کی قیمت پر لاکر اس سے زکوۃ نکالی جائے گی یا پھر چاندی کی قیمت پر لاکر۔ تو اس میں علماء کے مابین اختلاف ہے۔ بعض فقہا کا خیال ہے کہ نصاب زکوٰۃ کا تعین سونے سے کیا جائے گا، جبکہ دوسری طرف اہل علم کا موقف یہ ہے کہ نصاب زکوٰۃ کا تعین چاندی کے حساب سے کیا جائے گا۔ دونوں مؤقفوں میں دوسرا مؤقف کئی وجوہات کی بنیاد پر راحج معلوم ہوتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود اگر کوئی شخص سونے کو معیار نصاب بناتا ہے تو اس کے اس اجتہاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
واللہ اعلم بالصواب