کیا نیل پالش لگانا گناہ ہے

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا نیل پالش لگانا گناہ ہے؟

500 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! اسی سوال کا جواب شیخ محمد بن صالح عثیمین رحمہ اللہ دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ شرعی دائرے میں رہتے ہوئے بیوی اپنے خاوند کےلیے بناؤ سنگھار کر سکتی ہے؛ کیونکہ بیوی اگر اپنے خاوند کےلیے بناؤ سنگھار کرے تو یہ محبت والفت اور ہم آہنگی کا باعث ہے، اور شریعت کا بھی یہ مقصد ہے، چنانچہ اگر میک اپ کرنے سے خوبصورتی میں اضافہ ہو، اور کسی قسم کے نقصان کا اندیشہ نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن میں نے سنا ہے کہ میک اپ کی وجہ سے چہرے کی جلد کو نقصان پہنچتا ہے، جس کی وجہ سے وقت سے پہلے ہی بڑھاپے کے آثار نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں، اس لئے میری خواتین سے گزارش ہے کہ اس بارے میں طبی ماہرین سے ضرور رجوع کریں، اوراگر یہ بات درست ہےتوایسے میک اپ کا استعمال حرام ہوگا، یا کم از کم مکروہ ضرور ہوگا، کیونکہ ہر ایسی چیز جو بد صورتی اور یا بگاڑ کا باعث ہو وہ یا تو حرام ہے، یا کم از کم مکروہ ہے۔

    اسی مناسبت سے میں یہ بھی ذکر کرنا چاہوں گا کہ نیل پالش خواتین استعمال کرتی ہیں جس سے ناخن پر ایک تہہ سی جم جاتی ہے، تو یہ نماز پڑھنے والی خواتین کےلیے جائز نہیں ہے؛ کیونکہ نیل پالش وضو کے دوران ناخن تک پانی نہیں پہنچنے دیتی، اور ہر ایسی چیز جو پانی کو ناخن تک نہ پہنچنے دے اس کا استعمال وضو یا شرعی غسل کرنے والے کےلیے جائز نہیں ہے، اور جس خاتون نے اپنے ناخن پر نیل پالش لگائی ہوئی ہے، نیل پالش کی وجہ سے اس کے ناخنوں تک پانی نہیں پہنچ پائے گا، اس لئے اس خاتون کے بارے میں یہ بات نہیں کہی جاسکتی کہ اس نے اپنے (مکمل) ہاتھ دھو لیے ہیں، اور اس طرح سے خاتون وضو یا غسل کا ایک فرض ترک کرنے کی مرتکب ٹھہرے گی۔ البتہ اگر عورت ایسے دنوں میں ہے کہ اس نے نماز نہیں پڑھنی تو ایسی صورت میں نیل پالش استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، ہاں اگر نیل پالش لگانا کافر خواتین کا مخصوص عمل ہے، تو پھر یہ بالکل بھی جائز نہیں ہوگا، کیونکہ اس میں کافر خواتین کی مشابہت پائی جائے گی۔ (فتاوى المرأة المسلمة :1/474)

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں