صدقۃ الفطرعید سے پہلے
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا صدقۃ افطرعید سے پہلے دیا جاسکتا ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! صدقۃ الفطرکا افضل وقت عید کے دن نماز عید سے پہلے کا ہے لیکن اسے عید سے ایک یا دو دن پہلے بھی ادا کیا جا سکتا ہے۔ لیکن دو یا تین دن سے بھی پہلے دینے کی جہاں تک بات ہے، تو اس میں علماء کا اختلاف ہے۔ مگرراحج قول یہ ہے کہ ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔ گویا صدقۃ الفطر کی ادائیگی کے دو وقت ہیں۔
1۔ وقت جواز اور وہ عید سے ایک یا دو دن پہلے کا
2۔ وقت فضیلت اور وہ عید کے دن نماز سے پہلے کا وقت ہے۔
اہم نوٹ:
نمازعید کے بعد تک صدقۃ الفطر مؤخر کرنے سے صدقۃ الفطر ادا نہ ہوگا کیونکہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے:
مَنْ اَدَّاهَا قَبْلَ الصَّلَاةِ فَهِیَ زَکَاةٌ مَقْبُوْلَةٌ وَمَنْ اَدَّاهَا بَعْدَ الصَّلَاةِ فَهِیَ صَدَقَةٌ مِنَ الصَّدَقَاتِ۔ (ابو داود:1609)
جس نے اسے(صدقہ فطر) کو نماز سے پہلے ادا کر دیا تو یہ مقبول زکوٰۃ ہے اور جس نے اسے نماز کے بعد ادا کیا تو اس کا شمار صدقات میں سے ایک عام صدقہ میں ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب