نماز وتر پڑھنے کے بعد تہجد کی نماز پڑھنا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر عشاء کی نماز کے ساتھ وتر پڑھ لیے جائیں، پھر رات کو بیدار ہوجائے اور ہم تہجد پڑھنا چاہیں تو کیا ہم تہجد پڑھ سکتے ہیں؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
اس حوالے سے علماء کی دو آراء ہیں۔ پہلی رائے یہ ہے کہ جب وہ بیدار ہو، اور تہجد پڑھنا چاہے تو پہلے ادا کردہ وتروں کی تعداد کو جفت کرلے، جس کو اصطلاح میں نقض وتر کہا جاتا ہے۔ دوسرے علماء کی رائے یہ ہے کہ اگر کوئی عشاء کے بعد وتر پڑھ کر سوجائے پھررات کے کسی حصہ میں بیدار ہوتو حسب توفیق نفلی نماز پڑھتا رہے اسے نقض وترکی ضرورت نہیں بلکہ اس کے پہلے ادا کردہ وتر ہی برقرار ہیں۔ اسے دوبارہ وتر پڑھنے کی بھی ضرورت نہیں۔ یہ دوسری رائے زیادہ صحیح اور راجح ہے۔
کیونکہ رات کے پہلے حصہ میں وتر پڑہ کر پچھلی رات دوبارہ نفل پڑھنا کسی حدیث کی مخالفت نہیں ہے، جس حدیث میں آیا ہے کہ رات کی آخری نماز وتر ہونی چاہیے، اس میں امر استحباب کےلیے ہے، وجوب کےلیے نہیں ۔ کیونکہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے وتر پڑھنے کے بعد نفل پڑھنا ثابت ہے۔
واللہ اعلم بالصواب