اشراق اور چاشت … ایک یا دو الگ نمازیں

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ اشراق اور چاشت کی نمازیں الگ الگ ہیں یا ایک ہی نماز کے دو نام ہیں۔ اگر ایک ہی نماز کے دو نام ہیں تو لوگ انہیں الگ الگ کیوں پڑھتے ہیں۔ یعنی ٹائم اور رکعات میں فرق کیوں ہے؟

1449 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. بہن! نماز اشراق اور نماز چاشت نام سے تو دو نمازیں ہیں لیکن درحقیقت یہ ایک ہی نماز ہے، جس کا نام ہے نماز ضحیٰ۔ اسی ایک نماز میں یہ دونوں نام شامل ہیں یعنی اشراق اور چاشت۔ اس لیے ان دو کو ایک نماز کہا جاتا ہے۔ اور ان کی ادائیگی کا وقت طلوع آفتاب سےلےکر زوال آفتاب سے کچھ پہلے تک ہے۔ سورج کے نیزے کے برابر بلند ہونے کے بعد ادا کریں تو یہ نماز اشراق ہے، اور اگر اس نماز کے آخری یا درمیانی وقت میں ادا کریں تو یہ نمازچاشت ہے۔

    نماز اشراق:

    نمازاشراق کا وقت طلوع آفتاب سے چند منٹ بعد شروع ہوتا ہے۔ اسے نماز فجر اور صبح کے وظائف پڑھ کر اٹھنے سے پہلے اسی مقام پر ادا کرنا چاہیے۔ نماز اشراق کی رکعات کم از کم دو اور زیادہ سے زیادہ چھ ہیں۔ حدیث مبارکہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ:

    مَنْ صَلَّى الغَدَاةَ فِي جَمَاعَةٍ ثُمَّ قَعَدَ يَذْكُرُ اللَّهَ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَانَتْ لَهُ كَأَجْرِ حَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَامَّةٍ تَامَّةٍ تَامَّةٍ ۔(ترمذی: 586) قال الألباني : حسن
    حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص صبح کی نماز باجماعت پڑھ کر طلوع آفتاب تک بیٹھا اللہ کا ذکر کرتا رہا پھر دو رکعت نماز (اشراق) ادا کی اس کے لئے کامل (و مقبول) حج و عمرہ کا ثواب ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لفظ تامۃ ’’کامل‘‘ تین مرتبہ فرمایا۔

    نماز چاشت:

    نماز چاشت کا وقت آفتاب کے خوب طلوع ہو جانے پر شروع ہوتا ہے۔ جب طلوع آفتاب اور آغاز ظہرکے درمیان کل وقت کا آدھا حصہ گزر جائے تو یہ چاشت کے لیے افضل وقت ہے۔ نماز چاشت کی کم از کم چار اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعات ہیں۔ جیسا کہ حدیث میں ہے

    عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، كَمْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي صَلَاةَ الضُّحَى؟ قَالَتْ: أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَيَزِيدُ مَا شَاءَ۔(مسلم: 719)
    اُم المؤمنین حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چاشت کی چار رکعت پڑھتے تھے اور اﷲ تعالیٰ جس قدر زیادہ چاہتا اتنی پڑھ لیتے تھے۔

    حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

    مَنْ صَلَّى الضُّحَى ثِنْتَيْ عَشْرَةَ رَكْعَةً بَنَى اللَّهُ لَهُ قَصْرًا مِنْ ذَهَبٍ فِي الجَنَّةِ۔( ترمذی: 473)
    جو شخص چاشت کی بارہ رکعتیں پڑھے گا اﷲ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں سونے کا محل بنائے گا۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں