نماز میں قرآن پاک کو اٹھا کر تلاوت کرنے کا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ جب ہم نماز تراویح پڑھ رہے ہوں تو کیا قرآن پاک اٹھا کر تلاوت کرسکتے ہیں؟

709 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    بہن! اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء سے ایک سوال ہوا کہ

    هل يجوز للإمام قراءة القرآن في الصلاة من المصحف أم لا في غير رمضان حتى يستفيد منه الناس وذلك أثناء الصلاة الجهرية؟
    امام کےلیے قرآن کی قراءت نماز کے اندررمضان کے علاوہ مصحف سے دیکھ کر کرنا کیا جائز ہے؟

    تو ان کا جواب تھا کہ

    تجوز قراءة القرآن في الصلاة من المصحف في رمضان وفي غيره في الفريضة وفي النافلة أثناء الصلاة الجهرية إذا دعت الحاجة إلى ذلك۔
    مصحف کو دیکھ کر جہری نماز میں قرآن پڑھنا رمضان اور اس کے علاوہ فرض اور نفل نمازوں میں بھی جائز ہے جب اس کی ضرورت پڑے۔

    اس جواب پرغور کریں تو یہ معلوم پڑتا ہے کہ جب ضرورت ہو تو پھر قرآن سے دیکھ کر پڑھا جاسکتا ہے چاہے وہ نفلی نماز ہو یا فرضی۔ لیکن جب ضرورت نہ ہو تو پھر نہیں پڑھا جاسکتا۔ اسی طرح حضرت اماں عائشہ رضی اللہ عنہا کی امامت ان کا غلام ذکوان قرآن دیکھ کر کیا کرتا تھا ۔

    جیسا کہ بخاری (حدیث:693) کا ترجمۃ الباب ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے غلام ذکوان ان کو نماز پڑھایا کرتے تھے اور جہری نمازوں میں وہ مصحف دیکھ کر قرات کیا کرتے تھے۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

    وصلہ ابوداود فی کتاب المصاحف من طریق ایوب عن ابن ابی ملیکۃ ان عائشۃ کان یومہا غلامہا ذکوان فی المصحف و وصلہ ابن ابی شیبۃ قال حدثنا وکیع عن ہشام بن عروۃ عن ابن ابی ملیکۃ عن عائشۃ انہا اعتقت غلاما لہا عن دبر فکان یومہا فی رمضان فی المصحف ووصلہ الشافعی و عبدالرزاق من طریق اخریٰ عن ابن ابی ملیکۃ انہ کان یاتی عائشۃ باعلی الوادی ہو و ابوہ و عبید بن عمیر و المسور بن مخرمۃ و ناس کثیر فیومہم ابوعمرو و مولیٰ عائشۃ و ہو یومئذ غلام لم یعتق و ابو عمر و المذکور ہو ذکوان ۔( فتح الباری )
    خلاصہ اس عبا رت کا یہی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے غلام ابوعمرو ذکوان نامی رمضان شریف میں شہرسے دور وادی سے آتے، ان کے ساتھ ان کا باپ ہوتا اور عبید بن عمیر اور مسور بن مخرمہ اور بھی بہت سے لوگ جمع ہوجاتے۔ اور وہ ذکوان غلام قرآن شریف دیکھ کر قرات کرتے ہوئے نماز پڑھایا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بعد میں ان کو آزاد بھی کر دیا تھا۔ چونکہ روایت میں رمضان کا ذکر ہے لہٰذا احتمال ہے کہ وہ تراویح کی نماز پڑھایا کرتے ہوں اور اس میں قرآن شریف دیکھ کر قرات کیا کرتے ہوں۔ اس روایت کو ابوداود نے کتاب المصحف میں اور ابن ابی شیبہ اور امام شافعی اور عبدالرزاق وغیرہ نے موصولاً روایت کیا ہے۔ حافظ ابن حجر فرماتے ہیں:

    استدل بہ علی جواز القراۃ للمصلی من المصحف و منع عنہ اخرون لکونہ عملاً کثیرا فی الصلوٰۃ ۔( فتح الباری )
    یعنی اس سے دلیل لی گئی ہے کہ نماز پڑھنے والا قرآن شریف دیکھ کر قرات جوازاً کر سکتا ہے۔

    لہٰذا خلاصہ کلام یہ ہے کہ اگر ضرورت ہو تو قرآن پاک کو اٹھا کر نماز پڑھی جاسکتی ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں