تہجد کی نماز کےلیے تہجد نمازکی ادائیگی سے پہلے سونا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے ایک حدیث پوسٹ کی جس میں تہجد کی نیت کرکے سونے والا جب نیند سے بیدار نہ ہوسکے تو اس کو پورا ثواب مل جاتا ہے۔ اور اس حدیث پر سوال کیا کہ کیا تہجد کی نماز اداء کرنے کےلیے اس کی ادائیگی سے پہلے سونا لازمی ہے؟

665 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:
    بہن جس حدیث کی طرف آپ نے اشارہ کیا وہ کچھ اس طرح ہے۔

    حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَمَّالُ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَعْمَشِ عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ عَنْ عَبْدَةَ بْنِ أَبِي لُبَابَةَ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَتَى فِرَاشَهُ وَهُوَ يَنْوِي أَنْ يَقُومَ فَيُصَلِّيَ مِنْ اللَّيْلِ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ حَتَّى يُصْبِحَ كُتِبَ لَهُ مَا نَوَى وَكَانَ نَوْمُهُ صَدَقَةً عَلَيْهِ مِنْ
    رَبِّهِ۔(سنن ابن ماجہ:1344)
    ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو شخص اپنے بستر پر(سونے کے لیے) آتا ہے اور اس کی نیت ہوتی ہے کہ وہ رات کو اٹھ کر نماز پڑھے گا، پھر اس پر صبح تک نیند غالب آجاتی ہے، اس کے لیے اس کی نیت کے مطابق (پورا ثواب) لکھا جائے گا اور اس کی نیند اس کے رب کی طرف سے اس پر صدقہ ہوگی۔‘‘

    رہا آپ کا سوال تو اس کا جواب یہ ہے کہ تہجد کی نماز سے پہلے سونا ضروری نہیں، اس لیے اگر کوئی رات کو نہیں سویا اور تہجد کا وقت ہوگیا تو وہ تہجد کی نماز ادا کرسکتا ہے بلکہ اگر کوئی شخص عشاء کی نماز کے بعد بھی تہجد کی نیت سے کچھ رکعات پڑھ لے تو اس کو تہجد کا ثواب مل جائے گا۔

    باقی اس حدیث کی رو سے جو رب تعالیٰ کی طرف سے انعام واکرام دیا جارہا ہے، وہ اس کی نیت کا صلہ ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ ہمارا رب کتنا رحمان ورحیم وکریم ہے کہ وہ ہماری اچھی نیتوں پر بھی جزائے خیر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اپنے رب سے محبت کرنے والا بنائے۔ آمین

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں