جہری نمازوں میں قرآن اٹھا کر قراءت کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے بخاری کی یہ حدیث پیش کی

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ هُوَ ابْنُ هُرْمُزَ الْأَعْرَجُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فِي الْجُمُعَةِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ الم تَنْزِيلُ السَّجْدَةَ وَهَلْ أَتَى عَلَى الْإِنْسَانِ حِينٌ مِنْ الدَّهْرِ۔ (بخاری:891)
ہم سے ابو نعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے سعد بن ابراہیم کے واسطے سے بیان کیا، ان سے عبدالرحمن بن ہرمز نے، ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن فجر کی نماز میں الم تنزیل اور ھل اتی علی الانسان پڑھا کرتے تھے۔

اور سوال کیا کہ جو حافظ قرآن ہوتے ہیں، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فعل پر عمل کرلیتے ہیں، لیکن جو حافظ قرآن نہ ہوں تو کیا وہ نماز میں قرآن سے دیکھ کر ان سورتوں کی تلاوت کرسکتے ہیں؟

377 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! اللجنة الدائمة للبحوث العلمية والإفتاء سے ایک سوال ہوا کہ
    هل يجوز للإمام قراءة القرآن في الصلاة من المصحف أم لا في غير رمضان حتى يستفيد منه الناس وذلك أثناء الصلاة الجهرية؟
    امام کےلیے قرآن کی قراءت نماز کے اندررمضان کے علاوہ مصحف سے دیکھ کر کرنا کیا جائز ہے؟

    تو ان کا جواب تھا کہ

    تجوز قراءة القرآن في الصلاة من المصحف في رمضان وفي غيره في الفريضة وفي النافلة أثناء الصلاة الجهرية إذا دعت الحاجة إلى ذلك۔
    مصحف کو دیکھ کر جہری نماز میں قرآن پڑھنا رمضان اور اس کے علاوہ فرض اور نفل نمازوں میں بھی جائز ہے جب اس کی ضرورت پڑے۔

    اس جواب پرغور کریں تو یہ معلوم پڑتا ہے کہ جب ضرورت ہو تو پھر قرآن سے دیکھ کر پڑھا جاسکتا ہے چاہے وہ نفلی نماز ہو یا فرضی۔ لیکن جب ضرورت نہ ہو تو پھر نہیں پڑھا جاسکتا۔

    باقی جہاں تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کے بدلے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فعل پر عمل کرنے کی بات ہے، تو یہ بہت اچھی سوچ ہے، اور ہمیں ہر وہ کام کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا اور بتایا۔ اور یہی محبت واطاعت کا فریضہ بھی ہے۔ لہٰذا آپ کو چاہیے کہ ان سورتوں کو حفظ کریں، اورجمعہ کے روز صبح کی نماز میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے ان کی قراءت کریں۔ لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ یہ بھی کہیں سے ثابت نہیں کہ جمعہ کے دن فجر کی نماز میں لازمی یہی دو سورتیں ہی پڑھی جائیں، بلکہ قرآن پاک کی کچھ اور سورتیں بھی یاد ہوں تو وہ بھی پڑھ کر نماز مکمل کی جاسکتی ہے۔ اور اس صورت میں اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہاں ضرورت نہیں ہے۔ لہٰذا ان سورتوں کی تلاوت کےلیے جمعہ کے دن صبح کی نماز میں قرآن مجید اٹھا کر نہ پڑھا جائے (کیونکہ علماء نے ضرورت کے وقت قرآن اٹھا کر پڑھنے کو جائز کہا ہے) بلکہ ان سورتوں کو حفظ کرنے کی کوشش کرکے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فعل پرعمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں