صلاۃ التسبیح اور پڑھی جانے والی دعا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا ہم عشاء کی نماز کے بعد صلاۃ التسبیح پڑھ سکتے ہیں؟ اور پھر اس میں کیا دعا پڑھیں؟

373 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! سب سے پہلے تو آپ یہ جان لیجیے کہ کیا یہ نمازصحیح دلائل سے ثابت ہے یا نہیں؟ کچھ علماء اس نماز کو درست مانتے ہیں، جیسا کہ مثال کے طورپر صلاۃ التسبیح کا طریقہ مولانا صادق سیالکوٹی نے اپنی معروف کتاب “صلوٰۃُ الرسول“ میں ابو داود، ابن ماجہ سے نقل کیا ہے۔ لیکن اکثر علماء صلاۃ التسبیح کو سنت سے ثابت نہیں مانتے۔ اور ان کا کہنا ہے کہ کسی عبادت کو مشروع تب کہا جا سکتا ہے، جس اس کے اثبات کےلیے صحیح دلائل ہوں، اور اس نماز سے متعلقہ کوئی بھی ایک صحیح دلیل نہیں، جس پراعتماد کرتے ہوئے اس کی مشروعیت کو مانا جائے۔ یہ بات درست ہے کہ اس کے بارے میں بہت سی احادیث کتاب الترغیب والترہیب میں ہیں، اور اس کے علاوہ دوسری کتب میں بھی۔ لیکن سب احادیث پر محدثین نے کلام کی ہوئی ہے۔ اور ایک مسلمان کا صرف یہ حق ہے کہ وہ اللہ کی عبادت اس کی کتاب اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق کرے۔ اور اسی چیز کو ہی عبادت شمار کرے، جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح ثابت ہو۔ اور عبادت کے دو بنیادی رکن ہیں۔ ایک اخلاص اور دوسرا اتباع۔ اور ان دونوں ارکان کو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی مختلف آیات میں بھی بیان کیا ہے۔

    بہرحال دلائل دونوں کی طرف سے بیان کیے جاتے ہیں۔ لیکن اقویٰ وارجح یہی ہے کہ یہ نماز ثابت نہیں اورنہ ہی پڑھنی چاہیے۔ جب نماز ہی ثابت نہیں تو پھر طریقہ وکیفیت پر بات نہیں کی جاسکتی۔

    لیکن جو علماء اسے مشروع سمجھتے ہیں، ان کے ہاں اس نماز کا طریقہ یہ ہے

    چار رکعات ہیں۔ قیام ، فاتحہ اور دیگر قراءت کے بعد پندرہ تسبیحات، باقی ہر جگہ معروف وظیفہ کے بعد دس دس تسبیحات ہیں۔ ایک رکعت میں 75اور چار رکعات میں300 تسبیحات ہیں۔ اور تسبیح یہ ہے:

    سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَآ إِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ وَاللّٰہُ أَکْبَرُ

    باقی یہ نماز کب پڑھی جاسکتی ہے؟ تو اس کےلیے عرض ہے کہ آپ ممنوع اوقات کے علاوہ ہر وقت پڑھ سکتے ہیں۔ کوئی خاص وقت متعین نہیں ہے۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں