روزے میں انجیکشن لگوانے کا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا روزے میں انجیکشن لگوایا جاسکتا ہے یا نہیں؟

1002 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! اس مسئلہ میں علماء کے ہاں دو قول ہیں کچھ علماء کا کہنا ہے کہ کسی بھی طرح کا انجیکشن نہیں لگاسکتے، کیونکہ انجیکشن سے جسم کو قوت وتوانائی حاصل ہوتی ہے خواہ وہ کسی مخصوص بیماری کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ لیکن کچھ علماء کا کہنا ہے کہ انجیکشن دو طرح کے ہوتے ہیں۔

    1۔ ایک انجیکشن وہ ہوتے ہیں جو بطور غذا استعمال کیے جاتے ہیں۔ روزہ کی حالت میں ایسے انجیکشن لگانے سے روزہ ٹوٹ جائے گا۔ چاہے رگ میں لگائے جائیں یا عضلات میں۔
    2۔ انجیکشن کی دوسری قسم کا مقصد خوراک یا قوت فراہم کرنا نہیں ہوتا، بلکہ صرف بیماری کاعلاج ہوتا ہے۔ تو اس قسم کے ٹیکے روزے کی حالت میں لگوانا جائز ہے۔ چاہے رگ میں لگائے جائیں یا عضلات میں۔

    شیخ ابن باز رحمہ اللہ تعالی سے سوال کیا گیا کہ ماہ رمضان میں دن کے وقت روزے دار کا رگ یا عضلات میں انجیکشن لگانے کا حکم کیا ہے؟ کیا اس کا روزہ فاسد ہوجائے گا اوراس پرقضاء واجب ہوگی کہ نہیں ؟ تو شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا:

    اس کا روزہ صحیح ہے اس لیے کہ رگ میں انجیکشن لگانا کھانا پینا تو نہیں، اوراسی طرح عضلات میں لگائے جانے ٹیکے بھی بالاولیٰ صحیح ہیں، لیکن اگر احتیاط کرتے ہوئے روزہ کی قضاء میں روزہ رکھے تویہ بہتر اوراچھا ہے، اورجب ضرورت محسوس ہوایسے ٹیکے رات میں لگانے زيادہ بہتر اوراحسن ہیں۔ اوراحتیاط بھی اسی میں ہے تا کہ اس مسئلہ میں اختلاف سے بچا جاسکے۔ (مجموع الفتاوی:15/257)

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں