شوال کے روزوں کے متعین ایام

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سوال :

بہن نے سوال کیا ہے کہ شوال کے روزے کیا 2 شوال سے رکھنا ضروری ہیں یا کبھی بھی رکھے جا سکتے ہیں ؟

229 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب!!

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
    «مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ اَتْبَعَه سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ کَانَ کَصِيَامِ الدَّهْرِ» صحيح مسلم، الصيام، باب استحباب صوم ستة ايام من شوال، ح: ۱۱۶۴۔

    ’’جو شخص رمضان کے روزے رکھے اور پھر اس کے بعد شوال کے چھ روزے رکھ لے تو اس نے گویا زمانے بھر کے روزے رکھ لیے۔‘‘
    ان چھ روزوں کے لیے ایام محدود اور معین نہیں ہیں بلکہ مومن کو اختیار ہے کہ وہ سارے مہینے میں جس وقت چاہے یہ روزے رکھ لے، مہینے کے ابتدائی یا درمیانی یا آخری جس حصے میں چاہے روزے رکھ لے۔ اگر چاہے تو مہینے کے مختلف دنوں میں بھی یہ روزے رکھ سکتا ہے کیونکہ بحمد للہ اس معاملے میں بہت گنجائش ہے اور اگر جلدی سے مہینے کی ابتدا میں مسلسل روزے رکھ لے تو یہ افضل اور نیکی کے کاموں میں سبقت کے باب سے ہوگا۔ پھر اگر بعض سالوں میں یہ روزے رکھے اور بعض سالوں میں نہ رکھے تو بھی کوئی حرج نہیں کیونکہ یہ روزے نفلی ہیں، واجب نہیں۔
    هذا ما عندي والله اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں