شیعہ کے گھر کا کھانا اور انھیں سلام کرنا

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ

سوال :

ہمارے پڑوسی شیعہ ہیں ان کے ہاں سے آنے والا کھانا کھا سکتے ہیں ؟؟ ان کو سلام کر سکتے ہیں یا ان کے سلام کا جواب دے سکتے ہیں ؟؟

1825 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    غیر مسلم اگر اہل کتاب میں سے ہو اور صاف ستھرا ہو تو ان کا کھانا اور ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے،کیونکہ ان کے بارے نص موجود ہے۔
    ارشاد باری تعالی ہے۔
    ﴿اليَومَ أُحِلَّ لَكُمُ الطَّيِّبـٰتُ ۖ وَطَعامُ الَّذينَ أوتُوا الكِتـٰبَ حِلٌّ لَكُم وَطَعامُكُم حِلٌّ لَهُم…﴿٥﴾… سورةالمائدة

    “آج کے دن تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں اور اہل کتاب کا کھانا حلال کر دیا گیا ہے۔ تمہارے لیے ان کا کھانا حلال ہے جیسے ان کے لیے تمہارا۔
    اور اگر وہ غیر مسلم اہل کتاب کے علاوہ ہو تو ان کے ساتھ مل بیٹھ کر کھانے سے احتیاط کرنا ہی بہتر ہے۔نیز یاد رہے کہ عصر حاضر میں اگر ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے سے ایمان ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو پھر کسی کے ساتھ بھی کھانا کھانا جائز نہیں ہے۔
    اور اس آیت مبارکہ میں ان کے کفر اور شرک کی نجاست کو بیان کیا ہے۔
    سوال کے دوسرے حصے سلام کے متعلق پوچھا ہے تو بہن : کفار ومشرکین یہود ونصاریٰ بت پرست اور دہریے سب نجس (پلید) ہیں۔جس طرح کے اللہ تعالیٰ ٰ نے ہمیں بتایا ہے لہذا ان کا احترام اکرام مجالس میں عزت افزائی ان کے احترام میں کھڑا ہونا اور انہیں پہلے سلام کرنا جائز نہیں۔کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے۔
    لا تبدوا اليهود ولا النصاريٰ بالسلام واذا لقيتموهم في الطريق فاضطر وهم الي اضيقه (صحح مسلم ح:٢١٦٧)

    ”یہود ونصاریٰ کو سلام کرنے میں پہل نہ کرو اور جب انھیں راستہ میں ملو توانہیں تنگ راستہ کی طرف مجبور کردو۔”
    اوراگر وہ ہمیں سلام کریں تو ہمیں جواب میں صرف یہ کہنا چاہیے”وعلیکم”(تم پر بھی) کافروں کے ساتھ مصافحہ معانقہ بھی جائز نہیں ۔
    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں