آذان ختم ہونے تک سحری کھاتے پیتے رہنا

سوال

السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ

سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا آذان ختم ہونے تک کھا پی سکتے ہیں ؟اس کے متعلق کوئی حدیث بتائے۔

423 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب :
    بہن! آذان ختم ہونے تک کھا پی سکتے ہیں، کوئی حرج نہیں۔ جیسا کہ حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :

    إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ فَكُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّى يُنَادِيَ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ثُمَّ قَالَ وَكَانَ رَجُلًا أَعْمَى لَا يُنَادِي حَتَّى يُقَالَ لَهُ أَصْبَحْتَ أَصْبَحْتَ (بخاری: 617)
    یقینا بلال رضی اللہ عنہ رات کے وقت آذان دیتے ہیں , تو تم کھاتے پیتے رہو حتى کہ عبد اللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آذان دیں ۔ اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نابینا تھے ، وہ اس وقت تک آذان نہیں دیتے تھے جب تک انہیں یہ نہ کہا جاتا کہ آپ نے صبح کر دی ہے ۔

    اس حدیث سے علم ہوتا ہے کہ سحری کے لیے خبر دار کرنے کے لیے آذان دینی چاہیے اور یہ بھی معلوم ہوا کہ آذان فجر تک سحری کھانے کی اجازت ہے کیونکہ صبح صادق کے طلوع ہونے تک سحری کا وقت رہتا ہے ۔ اللہ تعالى کا ارشاد گرامی ہے :

    وَكُلُواْ وَاشْرَبُواْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَكُمُ الْخَيْطُ الأَبْيَضُ مِنَ الْخَيْطِ الأَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ۔(البقرة : 187)
    اور کھاؤ پیو حتى کہ تمہارے لیے فجر کا سفید دھاگہ سیاہ دھاگے سے واضح ہو جائے ۔

    اس آیت مبارکہ اور حدیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معلوم ہوتا ہے کہ جونہی صبح صادق طلوع ہو اور اذان فجر ہو جائے تو کھانا پینا بند کر دینا چاہیے۔ البتہ اس میں شریعت اسلامیہ نے اس شخص کے لیے کچھ رخصت رکھی ہے جس نے کوئی نوالہ اپنے ہاتھ میں تھاما ہوا ہے یا کوئی برتن اٹھا کر اس میں کچھ تناول یا نوش کر رہا ہے کہ وہ اس میں سے اپنی حاجت پوری کر لے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں :

    إِذَا سَمِعَ أَحَدُكُمْ النِّدَاءَ وَالْإِنَاءُ عَلَى يَدِهِ فَلَا يَضَعْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَاجَتَهُ مِنْهُ ۔(ابو داود:2350)
    جب تم میں سے کوئی اذان سنے اور برتن اس کے ہاتھ میں ہو تو وہ اسے اس وقت تک نہ رکھے جب تک اس میں سے اپنی حاجت پوری نہ کر لے ۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں