جوڑا باندھ کر یا بالوں کو سمیٹ کر نماز پڑھنا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا جوڑا باندھ کر یا بالوں کو سمیٹ کر نماز پڑھی جا سکتی ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
حدیث میں آتا ہے:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَ رَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ فَقَامَ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ مَا لَكَ وَ رَأْسِي ؟ فَقَالَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی اللہ علیہ وسلم يَقُولُ إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَ هُوَ مَكْتُوفٌ ۔(صحیح مسلم:349)
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن حارث کو دیکھا کہ وہ جوڑا باندھے ہوئے نماز پڑھ رہے تھے ،تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما ان کے جوڑے کھولنے لگے۔ جب وہ نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا کہ تم نے میرا سر کیوں چھوا ؟ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے :’’ جو شخص بالوں کا جوڑا باندھ کر نماز پڑھے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی ستر کھول کر نماز پڑھے۔ ‘‘
اسی طرح منتقٰی میں ابی رافع سے حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا ہے کہ کوئی شخص جوڑا باندھ کر نماز پڑھے۔اور ابوداؤد میں ہے کہ ابورافع نے حسن بن علی کو لٹیں باندھے دیکھا تو ابورافع نے لٹیں کھول دیں او رکہا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ یہ شیطان کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔
اہم نوٹ:
یہ حکم اگرچہ مردوں کو ہے مگر اس میں عورتیں بھی شامل ہیں لہٰذا عورت کو جوڑا باندھ کر نماز پڑھنی منع ہے۔
واللہ اعلم بالصواب