رسم قل اور افطاری
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر رسم قل ہو اور پھر افطاری بھی کروائی جارہی ہو تو کیا افطاری کےلیے جایا جاسکتا ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! جو چیز صرف اللہ کےلئے دی جائے لیکن اس پر ختم وغیرہ پڑھ کر اسےصدقہ کردیا جائے تو اس صورت میں تقویٰ کا تقاضا ہے کہ اسےاستعمال نہ کیا جائے۔ کیونکہ کھانے پینےکی چیزوں پر اس طرح قرآن پڑھنا، قرون اولیٰ میں ثابت نہیں ہے۔ ایسا کرنا بدعت وصفی کےضمن میں آتا ہے۔ اس کی شکل یہ ہوتی ہے کہ اس کی اصل شریعت میں موجود ہو لیکن اس کی خاص شکل وصورت خود متعین کرلی جائے، جیسا کہ ختم وغیرہ دینے کا مروجہ طریقہ ہے۔ اس لیے احتیاط اسی میں ہے کہ اس طرح کے کھانوں کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ اور نہ اس طرح کی محافل میں جانا چاہیے۔ لیکن اگر فتنہ وفساد کا اندیشہ ہو تو مجبوری کے پیش نظر کھانے بھی کھائےجاسکتے ہیں اور محافل میں بھی جایا جاسکتا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب