سجدہ سہو کرنے کے طریقے اور اسباب

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ دعائیں قنوت کے بھول جانے پر کیا سجدہ سہو کرنا چاہیے؟ یا اسی طرح رکعت کے کم یا زیادہ پڑھے جانے پر سجدہ سہو ہوگا؟۔

344 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن عرض ہے کہ جب نماز میں انسان کو شک ہو کہ اس نے رکعتیں کم یا زیادہ پڑھ لی ہیں ۔ یا درمیانہ تشہد بھول جائے تو ایسی صورت میں سلام سے قبل یا بعد میں دو سجدے کیے جاتے ہیں جنہیں سجدہ سہو کہا جاتا ہے۔ ان کے لیے نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم سے درج ذیل طریقے ثابت ہیں :

    ٭ شک کی صورت میں سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے :
    وَإِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلاَتِهِ، فَلْيَتَحَرَّ الصَّوَابَ فَلْيُتِمَّ عَلَيْهِ، ثُمَّ لِيُسَلِّمْ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ ۔ (بخاری: 401)
    جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز میں شک ہو تو وہ درست بات سوچ لے اور پھر اسی پر اپنی نماز مکمل کرلے پھر سلام پھیرے اور اس کے بعد دو سجدے کر لے ۔

    ٭ شک کی صورت میں سلام پھیرنے سے قبل دو سجدے :
    عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ، فَلَمْ يَدْرِ كَمْ صَلَّى ثَلَاثًا أَمْ أَرْبَعًا، فَلْيَطْرَحِ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى مَا اسْتَيْقَنَ، ثُمَّ يَسْجُدُ سَجْدَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يُسَلِّمَ، فَإِنْ كَانَ صَلَّى خَمْسًا شَفَعْنَ لَهُ صَلَاتَهُ، وَإِنْ كَانَ صَلَّى إِتْمَامًا لِأَرْبَعٍ كَانَتَا تَرْغِيمًا لِلشَّيْطَانِ»۔(مسلم : 571)
    سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی شخص اپنی نماز میں شک کرے اور اسے یقین نہ ہو کہ اس نے تین رکعتیں پڑھی ہیں یا چار تو وہ شک کو دور کرے اور جو بات اسے یقینی معلوم ہوتی ہے اسے بنیاد بنا لے ، اور پھر سلام پھیرنے سے قبل دو سجدے کر لے۔ اگر تو اس نے پانچ رکعتیں پڑھ لیں تو یہ دو سجدے اس کی نماز کو جفت کر دیں گے اور اگر اس نے نماز مکمل پڑھی ہے تو یہ دونوں سجدے شیطان کے لیے ذلت کا سبب بن جائیں گے ۔

    ٭ ایک رکعت زائد پڑھ لینے پر سلام کے بعد دو سجدے :
    عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الظُّهْرَ خَمْسًا، فَقَالُوا: أَزِيدَ فِي الصَّلاَةِ؟ قَالَ: «وَمَا ذَاكَ» قَالُوا: صَلَّيْتَ خَمْسًا ، فَثَنَى رِجْلَيْهِ وَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ۔(صحیح البخاری: 404)
    عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی مکرم صلى اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز پانچ رکعت پڑھا دی , تو لوگوں نے کہا کیا نماز کی رکعتیں زیادہ ہوگئی ہیں ؟ تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے پوچھا وہ کیسے ؟ تو انہوں نے کہا آپ نے پانچ رکعتیں پڑھا دی ہیں ، تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے اپنی ٹانگوں کو موڑا اور دو سجدے کیے ۔

    ٭ ادھوری نماز پڑھ لینے پر سلام کے بعد دو سجدے :
    عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: ” صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، فَقِيلَ: صَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ۔(صحيح البخاري : 715)
    سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز دو رکعتیں پڑھائی، تو لوگوں نے کہا کہ آپ نے صرف دو رکعتیں پڑھائی ہیں تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے دو رکعتیں مزید پڑھا کر سلام پھیرا اور اس کے بعد دو سجدے کیے ۔

    ٭ درمیانہ تشہد بھول جانے پر سلام پھیرنے سے قبل دو سجدے :
    عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّهُ قَالَ: «صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ مِنْ بَعْضِ الصَّلَوَاتِ، ثُمَّ قَامَ، فَلَمْ يَجْلِسْ، فَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ، فَلَمَّا قَضَى صَلاَتَهُ وَنَظَرْنَا تَسْلِيمَهُ كَبَّرَ قَبْلَ التَّسْلِيمِ، فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ، ثُمَّ سَلَّمَ»۔(صحیح البخاری : 830)
    سيدنا عبد الله بن مالك بن بحينہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی اور دو رکعتوں کے بعد بیٹھنا تھا مگر وہ کھڑے ہوگئے اور لوگ بھی آپ کے ساتھ ہی کھڑے ہوگئے تو جب آخری رکعت تھی اور ہم آپ کے سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے تو آپ نے (تشہد کی حالت میں) بیٹھے ہوئے ہی سلام سے قبل دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا ۔

    باقی رہا دعائے قنوت کے بھول جانے پرسجدہ سہو کی بات تو اس حوالے سے یہ بات نوٹ فرمالیں کہ دعائے قنوت فرض واجب یا سنت موکدہ نہیں اس لئے اس کے ترک پر کوئی مواخذہ نہیں ہوگا۔(ان شاءاللہ) البتہ جان بوجھ کر چھوڑ دینا درست نہیں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں