ذہنی طور بیمار آدمی کی طلاق کا حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ ایک بندہ جو ذہنی طور بیمار ہے، دوائی نہ لینے کی صورت میں اس کا دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، جس وجہ سے اسے معلوم ہی نہیں ہوتا کہ وہ کیا کررہا ہے؟ اگر اس حالت میں وہ بیوی کو طلاق دے دیتا ہے تو کیا اس کی طلاق کا اعتبار ہوگا یا نہیں؟

297 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    نہیں! ایسی حالت میں طلاق کا اعتبار نہیں ہوگا، کیونکہ پاگل کی دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی کیونکہ وہ عقل نہ ہونے کی وجہ سے مکلف ہی نہیں ہوتا۔ اور اس کے متعلق حدیث مبارکہ ہے

    عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا, أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَةٍ: عَنِ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ، وَعَنِ الْمُبْتَلَى حَتَّى يَبْرَأَ، وَعَنِ الصَّبِيِّ حَتَّى يَكْبُرَ۔ (ابوداؤد:4398)
    ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے سویا ہوا حتیٰ کہ جاگ جائے ، دیوانہ حتیٰ کہ عقلمند ہو جائے اور بچے سے حتیٰ کہ بڑا ( بالغ ) ہو جائے ۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں