جو نماز نہیں پڑھتا، اس بارے حکم

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ جو نمازنہیں پڑھتا اس بارے کیا حکم ہے؟

386 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! جو نماز کے معاملے میں سستی اور کوتاہی برتتے ہوئے نماز چھوڑ دے تو اس کے بارے میں علمائے کرام کی مختلف آراء ہیں، چنانچہ کچھ علمائے کرام کفر کا حکم لگاتے ہیں، اور کچھ علمائے کرام اس کے قائل نہیں ہیں، اور کچھ علمائے کرام تفصیل سے کام لیتے ہیں کہ اگر بالکل ہی نمازیں نہیں پڑھتا تو وہ کافر ہے، اور جو شخص کبھی پڑھ لی اور کبھی نہ پڑھی تو ایسے لوگوں کے بارے میں کفر کا حکم نہیں لگاتے۔ چنانچہ الموسوعة الفقهية: 27/53-54 میں ہے کہ

    مالکی اور شافعی علمائے کرام کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص نماز کا انکار تو نہیں کرتا لیکن سستی اور کاہلی کی بنا پر نماز ترک کرتا ہے تو ایسے شخص کو حد لگاتے ہوئے قتل کردیا جائے گا، یعنی اس کے قتل کے بعد اس کا حکم مسلمان والا ہی ہوگا، اسے غسل دے کر نماز جنازہ پڑھی جائے گی، اور مسلمانوں کے ساتھ دفن کیا جائے گا۔ حنبلی کہتے ہیں کہ : سستی اور کاہلی کی وجہ سے نماز ترک کرنے والے شخص کو نماز پڑھنے کی دعوت دی جائے گی، اور کہا جائے گا: نماز پڑھو، ورنہ ہم تجھے قتل کردیں گے تو اگر نماز پڑھ لے تو ٹھیک ورنہ اسے قتل کرنا واجب ہے، لیکن اسے قتل کرنےکےلیے تین دن قید میں رکھا جائے گا، اور ہر نماز کے وقت اسے نماز پڑھنے کی دعوت دی جائے گی، تو اگر نمازیں پڑھنا شروع کردے تو ٹھیک ورنہ حد لگاتے ہوئے اسے قتل کردیا جائے گا، جبکہ کچھ حنابلہ کا کہنا ہے کہ کفر کا حکم لگاتے ہوئے قتل کیا جائے گا، یعنی اسے غسل نہیں دیا جائے گا، اور نہ ہی نماز جنازہ ادا کی جائے گی، اور نہ ہی مسلمانوں کے قبرستان میں اسے دفن کیا جائے گا۔

    شیح ابن عثیمین رحمہ اللہ کہتے ہیں:

    میں یہ سمجھتا ہوں کہ کافر اسی وقت ہوگا جب بالکل ہی نمازیں ترک کردے، کہ بالکل نماز نہ پڑھے ، چنانچہ اگر کوئی کبھی نماز پڑھ لے اور کبھی نہ پڑھے ایسا شخص کافر قرار دنہیں دیا جاسکتا۔ (مجموع فتاوى ابن عثيمين :12/55)

    خلاصہ کلام یہ ہے کہ نماز چھوڑنا بہت بڑا گنا ہے، لیکن کیا نماز چھوڑنے والا کافر ہے یا نہیں؟ اس بارے معتدل مؤقف وہی ہے جو شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ نے پیش کیا ہے۔ واللہ اعلم

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں