روزے کی حالت میں منہ بھر کر قے کا آنا
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:
بہن نے سوال کیا ہے کہ اگر روزے کی حالت میں ہچکی کی وجہ سے منہ بھر کرقے آجائے تو کیا حکم ہے؟
Lost your password? Please enter your email address. You will receive a link and will create a new password via email.
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit.Morbi adipiscing gravdio, sit amet suscipit risus ultrices eu.Fusce viverra neque at purus laoreet consequa.Vivamus vulputate posuere nisl quis consequat.
جواب ( 1 )
جواب:
بہن! روزے کی حالت میں قے کے آجانے کی صورت میں حدیث مبارکہ ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم:َ مَنْ ذَرَعَهُ قَيْءٌ وَهُوَ صَائِمٌ, فَلَيْسَ عَلَيْهِ قَضَاءٌ، وَإِنِ اسْتَقَاءَ فَلْيَقْضِ۔(ابوداؤد:2380)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جس کسی کو قے آ جائے جبکہ وہ روزے سے ہو تو اس پر کوئی قضاء نہیں ہے ، لیکن اگر وہ قصداً(جان بوجھ کر) قے کرے تو قضاء دے۔
اس حدیث میں دو صورتیں ہیں
1۔ جان بوجھ کر قے کردی، تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔چاہے منہ بھر کر آئے یا کم۔
2۔ بغیر ارادہ کے قے آگئی، تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔چاہے منہ بھڑ کر آئے یا کم۔
اب اگر ہچکی کی وجہ سے یا پھر کسی اور وجہ سے جان بوجھ کر ارادے کے ساتھ قے آئی ہے تو روزہ ٹوٹ جائے گا، چاہے تھوڑی ہو یا زیادہ۔ لیکن اگر بغیرارادے ونیت کے قے کی صورت بن گئی تو روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ چاہے قے تھوڑی ہو یا زیادہ۔
واللہ اعلم بالصواب