کیا نماز تہجد سے پہلے سونا ضروری ہے

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:

بہن نے سوال کیا ہے کہ کیا نماز تہجد سے پہلے سونا ضروری ہے؟ کیا جو سوئے بغیر نماز تہجد پڑھتا ہے تو اس کی تہجد نہیں ہوتی؟ کیونکہ آج کل سحری کا وقت جلد ہوجاتا ہے، اور سونے کا ٹائم ہی نہیں ملتا۔ تو کیا سوئے بغیر ہم تہجد ادا کرسکتے ہیں؟

444 مناظر 0

جواب ( 1 )

  1. جواب:

    بہن! سب سے پہلے تو آپ یہ جان لیں کہ نماز تہجد کی ادائیگی کےلیے اس سے پہلے سونا لازمی وضروری نہیں ہے۔ سوئے بغیر بھی تہجد کی نماز ادا کی جاسکتی ہے۔ دوسري بات چونکہ آپ کا سوال رمضان میں ہے، اور سوال سے یہ اندازہ ہورہا ہے کہ آپ نماز تراویح اور تہجد دونوں کو الگ الگ نمازیں سمجھتی ہیں، اور الگ الگ پڑھتی ہیں۔ اگر ایسا ہے تو یہ درست نہیں۔ کیونکہ نماز تہجد اور نماز تراویح یہ دو الگ نمازیں نہیں بلکہ ایک ہی نماز کے دو نام ہیں۔ اگر یہی نماز رمضان میں ادا کی جائے تو اسے نمازتراویح کا نام دیا جاتا ہے، اور اگر رمضان کےعلاوہ ادا کی جائے تو پھر اسے نماز تہجد کہتے ہیں۔ جیسا کہ حدیث میں ہے

    عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ فَقَالَتْ مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً۔ (بخاری:1147)
    حضرت ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رمضان میں ( رات کو ) کتنی رکعتیں پڑھتے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( رات میں ) گیارہ رکعتوں سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ خواہ رمضان کا مہینہ ہو تا یا کوئی اور۔

    لہٰذا نماز تراویح ہی نماز تہجد ہے، لیکن اگرآپ نماز تراویح عشاء کے بعد پڑھ لیتی ہیں، اور آپ کی خواہش ہے کہ صبح سحری سے پہلے بھی اٹھ کر کچھ رکعات پڑھوں، تو آپ وتر نہ پڑھا کریں، بلکہ سحری کے وقت اٹھ کر جتنی توفیق ہو، رکعات پڑھ کر آخر میں وتر پڑھ لیا کریں۔

    واللہ اعلم بالصواب

ایک جواب چھوڑیں